Question
Is it permissible for men to dance in front of other men when there are no women present and no music playing?
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
Answer
To dance, i.e. moving the body in a rhythmic manner, is not allowed in Islamic Law. Dancing is a practice of those who sin publicly (الفساق). It is not allowed even in solitude, let alone in front of other men.
Ala Hazrat Imam Ahmed Raza Khan رحمه اللہ writes:
رقص میں بھی دو صورتیں ہیں اگر بیخودانہ ہے تو سلطان گیر وخراج ازخراب وہ کسی طرح زیر حکم نہیں آسکتا،اور اگر بالاختیار ہے تو پھر اس کی دو صورتیں ہیں اگر تثنی وتکسر کے ساتھ ہے تو بلاشبہہ ناجائز ہے۔ تکسر لچکا تثنی توڑا یہ رقص فواحش میں ہوتے ہیں اور ان سے تشبہ حرام
(Fatawa Rizwiyyah, Volume 22, 521 and 522, Raza Foundation, Lahore)
Ala Hazrat Imam Ahmed Raza Khan رحمه اللہ writes in another fatwa:
رقص اگر اس سے یہ متعارف ناچ مراد ہو تو مطلقاً ناجائز ہے زنانِ فواحش کاناچ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اگر کتھکوں کاناچ تثنی وتکسُّر یعنی لچکے توڑے کے ساتھ ہے جب بھی حرام وموجب لعن ہے کما نطقت بہ الاحادیث وصرح بہ شراح الحدیث اور اگر ایسا نہیں بلکہ صرف حرکات مضطربہ ہیں کہ نہ خود موزوں، نہ منکرات پرمشتمل، نہ حالاً یامآلاً فتنے کی طرف منجر، نہ اس کے فاعلین اہل ہیأت ووقار بلکہ بازاری خفیف الحرکات بے وقر، توباینہمہ قیود بھی اس کا اقل مرتبہ یہ ہے کہ ایک قسم لہوولغو ہے اورہرلہوولغو ردوباطل اورہرباطل کا ادنٰی درجہ مکروہ وناجائز۔
طریقہ محمدیہ اور اس کی شرح حدیقہ ندیہ میں ہے: الرقص وھو الحرکۃ الموزونۃ علی میزان نغمۃ مخصوصۃ (والاضطراب وھوالحرکۃ غیرالموزونۃ فکل) واحد منھما (من) جملۃ (لعب غیرمستثنٰی) کل لعب ابن اٰدم حرام الاثلٰثۃ ملاعبۃ الرجل اھلہ وتادیبہ لفرسہ ومناصلۃ لقوسہ اخرجہ الحاکم فی المستدرک عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ وقال صحیح علٰی شرط مسلم۔
(Fatawa Razaviya, Volume: 24, Page: 152, Raza Foundation, Lahore)
Answered by: Mufti Sajid Attari
Translated answer
Date: 26th May 2024